Natia Potery of Pir Syed Naseer ud din
list of Some famous and distinctive Natia kalam of Peer Naseer uddin Shah Sahab
Naseer.
Peer Syed Naseer Uddin Shah Gilani was a good spiritual Scholar, Sufi Muslim, non secular Leader, True Ashiq-e-Rasool (S.A.W.W) and renowned Pakistani Poet. He has written several books on totally different subjects of Islam. His whole life has been marked with knowledge, wisdom, Sharia, Tasawuf and continuous exhausting work. Syed Naseer uddin Shah was the ‘Sajjad-a-Nasheen’ of non secular family of Tajdar-e-Golra Sharif.
Below is that the list of Some famous and distinctive Natia kalam of Peer Naseer uddin Shah Sahab.
سنور جائے گی سب کی عاقبت سب کا بَھلا ہوگا
قیامت میں ﷴمصطفى ﷺکا آسرا ہو گیا
عدالت سے نبى ﷺکی جس کو پروانہ عطا ہوگا
وہی بس مستحقِ رحمتِ ربُّ العُلٰی ہوگا
پکاریں گے شفیع المذنبیںﷺ سب قیامت میں
وہاں پر سب کا نعره یا محمد مصطفیﷺ ہو گا
ہماری خاک کے ذرے بھی پہنچیں گے وہاں اڑ کر
مدینے کی طلب ہوگی ، مدینہ مدعا ہوگا
نبی کا در ہے اور اَقصائے عَالم کی جبیں سائی
یہ منظر چشمِ قدرت سے خدا خود دیکھتا ہوگا
جو ان کے آستانِ پاک پر سر اپنا خم کر دے
وہ قسمت کا دھنی ہوگا ، سکندر وقت کا ہوگا
ابھی ذوقِ جُنوں سوزِ دُروں بخشا حضرتﷺ
نے
نصیر! ان کی محبت میں نہ جانے اور کیا ہو گا
![]() |
Pir Syed NaseerUd Din Naseer Natia Kalam |
Pir Syed Naseer ud din Naseer Natia
kalam with Urdu Lyrices
لَہٗ نَارُ الْقِرٰی فَوقَ الْیَفَاعٖ
مُضِیْفُٗ فِیْ الْمَوَاطِنِ بِالبَنَانٖ
آپؐ کی عنایت اور کریمی کی مثال اِس طرح ہے،
گویا آپؐ نے سر زمینِ بُلند پر مہمان نوازی کے لئے
آگ روشن کی ہوئی ہے ۔ آپؐ اپنے دستِ کرم سے
بلادو امصار میں بسنے والے انسانوں کی ضیافت
فرمانے والے ہیں ۔
![]() |
Pir Syed NaseerUd Din Naseer Natia Kalam Pir Syed Naseer ud din Naseer Natia kalam with Urdu Lyrices |
اِک میں ہی نہیں اُس پر قربان زمانہ ہے
جو رَبِّ دو عالم کا محبوب یگانہ ہے
کل جس نے ہمیں پُل سے خود پار لگانا ہے
کل جس نے ہمیں پُل سے خود پار لگانا ہے
زہرہ کا وہ بابا ہے سبطَین کا نانا ہے
اُس ہاشمی دولہا پر کونین کو میں واروں
اُس ہاشمی دولہا پر کونین کو میں واروں
جو حُسن و شمائل میں یکتائے زمانہ ہے
عزت سے نہ مر جائیں کیوں نامِ محمد پر
عزت سے نہ مر جائیں کیوں نامِ محمد پر
ہم نے کسی دن یوں بھی دُنیا سے تو جانا ہے
آؤ در زہرہ پر پھیلائے ہوئے دامن
آؤ در زہرہ پر پھیلائے ہوئے دامن
ہے نسل کریموں کی لجپال گھرانہ ہے
ہوں شاہ مدینہ کی میں پشت پناہی میں
ہوں شاہ مدینہ کی میں پشت پناہی میں
کیا اس کی مجھے پرواہ دشمن جو زمانہ ہے
یہ کہہ کے در حق سے لی موت میں کچھ مہلت
یہ کہہ کے در حق سے لی موت میں کچھ مہلت
میلاد کی آمد ہے محفل کو سجانا ہے
قربان اُس آقا پر کل حشر کے دِن جس نے
قربان اُس آقا پر کل حشر کے دِن جس نے
اِس اُمت عاصی کو کملی میں چھپانا ہے
سو بار اگر توبہ ٹوٹی بھی تو حیرت کیا
سو بار اگر توبہ ٹوٹی بھی تو حیرت کیا
بخشش کی روایت میں توبہ تو بہانہ ہے
ہر وقت وہ ہیں میری دُنیائے تصوُّر میں
اَے شوق !کہیں اَب تو آنا ہے نہ جانا ہے
ہر وقت وہ ہیں میری دُنیائے تصوُّر میں
اَے شوق !کہیں اَب تو آنا ہے نہ جانا ہے
پُر نور سی راہیں ہیں گنبد پہ نگاہیں ہیں
جلوے بھی اَنوکھے ہیں منظر بھی سُہانا ہے
ہم کیوں نہ کہیں اُن سے رُو دادِ اَلم اپنی
ہم کیوں نہ کہیں اُن سے رُو دادِ اَلم اپنی
جب اُن کا کہا خود بھی اَللہ نے مانا ہے
محرومِ کرم اِس کو رکھیے نہ سرِ محشر
محرومِ کرم اِس کو رکھیے نہ سرِ محشر
جیسا ہے نصیر آخر سائل تو پُرانا ہے
نصیر الدین نصیر
نصیر الدین نصیر
نصیر
![]() |
Pir Syed NaseerUd Din Naseer Natia Kalam |
Pir Syed Naseer ud din Naseer Natia
kalam with Urdu Lyrices
kalam with Urdu Lyrices
-
اور ہی کچھ ہے دو عالَم کی ہَوا آج کی رات
سیر کو نکلے ہیں محبوبۖ آج کی رات
نُور ہی نُور ہے، مہکی ہے فضا آج کی رات
فرش سے تابه فلک کون گیا آج کی رات
منتظر ، صبحِ کرم کی ہے سرِ باغ جہاں
با وُضو دير سے ہے بادِ صبا آج کی رات
بخش دُوں گا تِری اُمّت کو ترے صدقے میں
خود خدا نے یہ ﷴ سے کہا آج کی رات
بخت بیدار ہوں جن کے، وہ کہاں سوتے ہیں
جاگنے کا ہے حقیقت میں مزا آج کی رات
چشمِ یعقوب میں یوسف کی ادا ماند ہوئی
دير تک مصر کا بازار لٹا آج کی رات
جانبِ عرشِ بریں اُن کی سواری جو چلی
دست و بسته هوۓ سب شاہ و گدا آج کى رات
آج کی رات اُجالا ہی اُجالا ہے نصیر
اُن كا مشتاقِ زیارت ہے خدا آج کی رات
![]() |
Pir Syed NaseerUd Din Naseer Natia Kalam |
Pir Syed Naseer ud din Naseer Natia
kalam with Urdu Lyrices
kalam with Urdu Lyrices
دل میں یُوں اُن کی تجلّی کا تماشا دیکھا
آبگینے میں رواں نُور کا دریا دیکھا
ہوش کھو کر ترے جلووں کا تماشا دیکھا
دیکھنے والے نے دیکھا بھی تو یُوں کیا دیکھا
وہ کہ ہر درد کی بُنیاد مِٹا دیتے ہیں
ہے کوئی جس نے کہیں ایسا مسیہا دیکھا
چاند تارے شب معراج کے شاہدٹھرے
ہم نے اِن آئینوں میں اُن کا سراپا دیکھا
اُن کے جلوں کی فقط ایک جھلک دیکھی تھی
دیکھنے والے پکار اُٹّھے کہ دیکھا دیکھا
لُٹ گیا جس سے پِھريں اُن کی نگاہیں اک بار
در بہ در کوچه به کوچہ اُسے رسوا دیکھا
حرمِ پاک میں ہر لمحہ نیا جلوہ ہے
اک جھلک دیکھی ہے ز ائر نے ابھی کیا دیکھا
کوئی پوچھے تو ذرا حضرتِ موسی سے نصیر
عالمِ ہوش میں جب آئے تو پھر کیا دیکھا؟
![]() |
Pir Syed NaseerUd Din Naseer Natia Kalam |
Pir Syed Naseer ud din Naseer Natia
دل میں کسی کو اور بسایا نہ جائے گا
ذکرِ رسولِﷺ پاک بُھلایا نہ جائے گا
وہ خود ہی جان لیں گے، جتایا نہ جائے گا
ہم سے تو اپنا حال سُنایا نہ جائے گا
ہم کو جزا مِلے گی محمدﷺسے عشق کی
دوزخ کے آس پاس بھی لایا نہ جائے گا
روشن رہے گا داغِ فراقِ شہِ اممۖ
یہ وہ چراغ ہے جو بجھایا نہ جائے گا
بیشک حضور ﷺشافعِ محشر ہیں، منکرو
یا ان کے سامنے تمہیں لایا نہ جائے گا؟
کہتے تھے یہ بلال تَشدَّد پہ کفر کے
عشقِ نبیﷺ تو دل سے مٹایا نہ جائے گا
مانے گا ان کی بات خدا حشر میں نصیر
بن مصطفےﷺ خدا کو منایا نہ جاۓ گا
دیں ہمه أوست
0 Comments